مکڑی ایک ایسا حشرات الارض ہے جو ہوا میں جالا بن کر اپنا گھر بناتی ہے عربی میں عنکبوت کہتے ہیں ۔اس کی جمع عناکب اور مذکر کے لیے عنکب استعمال ہوتا ہےاس کی کنیت ابو خیثمہ ،ابوقشعم ہے۔ اور مونث کے لیے ام قشعم بولا جاتا ہے ۔
مکڑی کی ٹانگیں چھوٹی اور آنکھیں بڑی بڑی ہوتی ہیں کچھ مکڑیوں کی ٹانگیں بہت بڑی ہوتی ہیں ایک مکڑی کی عموما آٹھ ٹانگیں اور چھ آنکھیں ہوتی ہیں۔
 حکیم افلاطون کا قول ہے
 کہ سب سے زیادہ حریص مکھی اور سب سے زیادہ قناعت اور صبر والی مکڑی ہوتی ہے اللہ تعالی نے سب سے زیادہ قانع مکڑی کا سب سے زیادہ حریص مکھی کو اس کا رزق بنا دیا ۔ مکڑی کے بارے میں حیرت انگیز معلومات
 ۔مکڑی ایک عجیب الخلقت جانور ہے یہ کئی کئ
 دن تک بھوکی پیاسی بیٹھی رہتی ہے مگر اپنے جال سے نکل کر غذا تلاش نہیں کرتی جب جالے کے اندر کوئی مکھی یا مچھر پھنس جاتا ہے تو یہ اس کو شکار کرتی ہے ورنہ صبر اور قناعت کرکے پڑی رہتی ہے ۔مکڑی کے فضائل میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہجرت کے وقت جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ غار میں تھے تو غار کے مونہ پر مکڑی نے جالا بن دیا تھا اور کبوتری نے انڈے دے دئے تھے دشمن یہ دیکھ کر واپس چلے گئے کہ اگر غار میں کوئی شخص گیا ہوتا تو مکڑی کا جالا اور انڈا ٹوٹ گیا ہوتا ۔
کچھ ممالک میں مکڑیاں باقاعدہ خوراک کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ تارنتولا مکڑی سائز میں ایک فٹ تک بڑی ہوتی ہے۔ان میں کچھ اقسام بہت زہریلی ہوتی ہیں۔ مکڑی لاطینی امریکہ کے ممالک میں کھائی جاتی ہے برازیل میں تلی ہوئ مکڑیاں عام طور پر فروخت کی جا رہی ہوتی ہیں ۔ مغرب اور ایشیا کے اکثر لوگ ان کو پالتو جانوروں کی طرح پالتے نظر آتے ہیں ۔جاپان کا ایک قصبہ ہے جس کا نام جیکی ہے ہر سال یہاں مکڑیوں کی لڑائی کروائے جانے کا مقابلہ منعقد کیا جاتا ہے اس قصبے میں ان مکڑیوں کو سامورائی کہا جاتا ہے یہاں ہر سال مکڑیوں کا تہوار بھی بڑی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے پاکستان میں بھی یہ مکڑیاں جن کو سامورائی کہا جاتا ہے پائی جاتی ہیں برازیل میں مکڑیوں کی زہریلی اقسام کثرت سے پائی جاتی ہے یہ مکڑی جالا نہیں بنتی بلکہ زمین پر گھومتی نظر آتی ہیں ان میں آوارہ گرد مکڑیاں سیاہ بیوہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں تمام مکڑیاں اپنے سائز کے مطابق اپنی غذہ تلاش کرتی ہیں یہ نہ صرف چوہے اور سانپ کھاتی ہیں بلکہ کبھی پرندوں کو بھی ہڑپ کر جاتی ہیں ۔مکڑیاں اللہ تعالی کی خوبصورت تخلیق ہیں سب سے خوبصورت مکڑی مور مکڑی ہے یہ نام اس کو صرف اس کی خوبصورتی کی وجہ سے دیا گیا ہے مکڑی کو اللہ تعالی نے ایک اور حیرت انگیز خوبی سے نوازا ہے مکڑی ریشم بنانے کا کام بھی کرتی ہے مکڑی کا ریشم مختلف اقسام کاہوتا ہیں مادہ مکڑی کا سائز نر مکڑی کے مقابلے میں زیادہ بڑا ہوتا ہے اسی لئے نر مکڑی مادہ مکڑی کی اکثر خوراک بن جاتا ہے ۔مکڑی کے بچے عجیب تر واقع ہوئے ہیں کیونکہ ان کا یہ خاصہ ہے کہ یہ پیدا ہوتے ہی جالا بننے لگتے ہیں اور یہ ان کا فطری عمل ہے کسی تعلیم و تلقین کے یہ محتاج نہیں بوقت پیدائش چھوٹے چھوٹے کیڑوں کی شکل میں ہوتے ہیں اور تین دن کے قلیل مدت میں بڑھ کر مکڑی کی صورت اختیار کر لیتے ہیں مکڑی عرصہ تک افزائش نسل میں مصروف رہتی ہے ۔مکڑی کی وہ قسم جو جالا تنتی ہے اس کو حکیم کہتے ہیں کیونکہ وہ اپنا گھر بنانے میں حکمت سے کام لیتی ہے پہلے وہ تار کو لمبا کر لیتی ہے اور پھر جالاتنتی ہے اور بیچ سے شروع کرتی ہے جب گھر تیار ہو جاتا ہے تو اس سے متصل ایک دوسرا خانہ شکار کو رکھنے کے لئے بطور مخزن بناتی ہے جب کوئی چیز اس میں پہنس کر بے بس ہو جاتی ہے تو اس کومخزن میں لے جا کر اس کا خون چوستی ہے اگر شکار کے اچھلنے کودنے سے جالے کا کوئی تار ٹوٹ جاتا ہے تو یہ اس کو درست کر دیتی ہے مکڑی کا وہ لعاب جس سے وہ جالا بنتی اس کے پیٹ سے نہیں نکلتا بلکہ اس کے جلد کے خارجی حصہ سے نکلتا ہے مکڑی ہمیشہ اپنا جالا مثلث یا مخمس بناتی ہے اور اس میں اتنی جگہ رکھتی ہے کہ اس میں خود سما سکے ۔مکڑی کی بیشتر اقسام ماحول دوست جاندار ہیں اس کو مارنا نہیں چاہیے ہاں اس کے جالے اتار دینے چاہیئے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا اپنے گھروں سے مکڑیوں کے جالوں کو دور کرتے رہو کہ یہ مفلسی اور ناداری کا باعث ہوتے ہیں ۔ 
مکڑی کا شرعی حکم ۔
مکڑی کو کھانا حرام ہے ۔"
 مکڑی کی خواب میں تعبیر :۔
مکڑی کو خواب میں دیکھنے کی تعبیر ایسے شخص سے دی جاتی ہے جس کو زاہد بنے ہوئے تھوڑا عرصہ ہوا ہو مکڑی کا گھر اور جالا دیکھنا سستی اور کمزوری کی علامت ہے کبھی کبھی اس عورت کی طرف بھی اشارہ ہوتا ہے جو شوہر کی نافرمان ہو اور ہم بستری سے کنارہ ۔کش ہو
از قلم پروفیسر عالمہ روبینہ امین