چیونٹی ایک مشہور جانور ہےمزکر چیونٹی  کی کنیت ابو مشغول اور مادہ  کی  ام توبہ اور ام مازن ہے  ۔چیونٹی کی بہت سی خصوصیات ہیں۔ان میں نظم و ضبط بہت زیادہ پایا جاتا ہے ہر خاندان میں ایک ملکہ چیونٹی ہوتی ہے جو جسامت میں دوسری تمام چیونٹیوں سے مختلف ہوتی ہے اس کی عمر بھی تمام چیونٹیوں سے زیادہ ہوتی ہے چیونٹی کی افزائش نسل بھی صرف ملکہ چیونٹی سے ہوتی ہے۔۔چیونٹی رزق کی تلاش میں بڑی تدبیریں کرتی نظر آتی ہے اپنے وزن سے سو گنا زیادہ وزن اٹھانے کی طاقت رکھتی ہے جب کوئی چیز اس کو مل جاتی ہے تو دوسری چیونٹیوں کو فورا بلا لیتی ہے تاکہ سب مل کر وہ خوراک کھائیں اور اٹھا کر لے جائیں اس کی فطرت اور عادت میں یہ شامل ہے کہ یہ موسم گرما میں موسم سرما کے لیے اپنی خوراک کو جمع کرکے رکھتی ہے اور رزق اکٹھا کرنے کے لئے بڑی عجیب عجیب تدابیر اختیار کرتی ہے مثلا اگر ایسی چیز کا ذخیرہ کیا ہے جس میں اگنے کا خطرہ ہوتا ہے تو اس چیز کے دو ٹکڑے کرکے رکھتی ہے جیسے ثابت دھنیا اور مسور کی دال جس کے بارے میں اس کو علم ہے کہ اس کے دونوں حصے تک جاتے ہیں تو ان کو چار حصوں میں تقسیم کر دیتی ہے دانے میں بدبو اور سڑاند پیدا ہونے کا خطرہ محسوس کرتی ہے تو اسے زمین کی سطح پر لا کر بکھیر دیتی ہے اور اسے سکھا کر پھر واپس اپنے بل میں جا کر رکھ دیتی ہے اکثر یہ عمل چاندنی راتوں میں کیا کرتی ہے ۔کہا جاتا ہے کہ اس کی زندگی کی بقا اور اس کے جسم کا وجود اس کے کھانے کی وجہ سے نہیں کیوں کہ اس کے جسم میں ایسا پیٹ نہیں ہے جس میں کھانا کھایا جائے بلکہ اس کے بدن میں دو حصے ہیں اور دراصل دونوں الگ الگ ہیں اور اس کو کاٹتے  وقت جوبو اس میں سے نکلتی ہے صرف اس کو سونگھ کر اس کو طاقت ملتی رہتی ہے اور یہی طاقت اس کے لئے کافی ہو جاتی ہے چیونٹی کی ناک بہت تیز ہوتی ہے اس کی موت کے اسباب میں  اس کے پروں کا نکل آنا ہے جب چیونٹیاں اس حال میں پہنچتی ہیں تو پرندوں کے لیے خوشحالی آجاتی ہے کیونکہ وہ اڑتی ہوئی چیونٹیوں کا شکار کر لیتے ہیں چیونٹیوں کے چھ پیر ہوتے ہیں اور اپنے ان پیروں کے ذریعے زمین کو کھود کر اپنے بل بنا لیتی ہیں ان کے بل پیچ درپیچ بنے ہوئے ہوتے ہیں اور زمین کے کافی حصے پر پھیلے ہوئے ہوتے ہیں ان کے گھروں میں کمرے اسٹور اور دہلیز بھی بنی ہوتی ہے ۔۔چیونٹی کو مارنے کا حکم :۔حضرت علامہ دمیری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار قسم کے جانوروں کو مارنے سے منع کیا ہے چیونٹی ،شہد کی مکھی ہدہداور لٹورا  (ابو داؤد )۔حضرت ابو امامہ باہلی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے :۔وہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو شخصیتوں کا ذکر ہوا کے ایک عابد ہے دوسرا عالم کون افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم کی فضیلت عابد پر ایسے ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے کسی ادنی شخص پر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سن لو اللہ اور اس کے فرشتے اور تمام زمین و آسمان کی مخلوقات حتی کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں سمندر میں لوگوں کو خیر اور بھلائی کی تعلیم دینے والوں کے لیے رحمت کی دعا کرتی ہیں ۔حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے نقل کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چیونٹی کو مت مارو اس لئے کہ یہ ایک بار حضرت سلیمان علیہ السلام استسقاء کے لیے نکلے اچانک کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چیونٹی گردن کے بل اپنے پیروں کو اٹھا کر کھڑی ہے اور اللہ سے دعا کر رہی ہے کہ اے اللہ ہم تیرے احسان سے مستغنی نہیں رہ سکتے اے اللہ ہمیں ہمیں اپنے گناہگار بندوں کی وجہ سے گناہ نہ دے ہمارے لئے بارش برسا کر اس سے درخت کو آگا دے اور اس کے پھل سے ہمیں رزق مہیا کر حضرت سلیمان علیہ السلام نے یہ دیکھ کر اپنی قوم سے فرمایا :۔لوگوں واپس چلو تمہارا مطلب حل ہوگیا اور دوسروں کی بدولت اب تم کو بارش مل جائے گی ۔
چیونٹیوں کے متعلق شرعی حکم :۔چیونٹی جس چیز کو اپنے منہ میں یا ہاتھوں میں لیے ہوئے ہو اس کا کھانا مکروہ ہے کیوں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور خود چیونٹی کا کھانا حرام ہے کیونکہ اس کو مارنے سے منع کیا گیا ہے اور بغیر مارے کھانا محال ہے۔
چیونٹیوں کو خواب میں دیکھنے کی تعبیر :۔خواب میں چیونٹیوں کو دیکھنا کمزور اور حریص لوگوں کی علامت ہے چیونٹیاں دیکھنا لشکر اور اولاد کی بھی نشانی ہے اس سے زندگی پر بھی دلالت ہے چیونٹیوں کو اگر اپنے بستر پر دیکھا تو اولاد زیادہ ہوگی چیونٹیوں کا گھر میں داخل ہونا اچھا ہے اور گھر سے باہر جانا نقصان ہے مریض نے دیکھا کہ اس کے جسم پر 
چیونٹیاں رینگ رہی ہیں تو وہ موت کے قریب ہےازقلم: ۔پروفیسرعالمہ روبینہ امین