مرغ


 مرغ کو عربی میں الدیک  کہتے ہیں اس کی جمع دیوک اور اس  کی کنیت ابو حسان ،ابوحماد ،ابو سلیمان اور ابو برائل وغیرہ آتی ہیں  ۔مرغ کی خاصیت یہ ہے کہ اس کو اپنے بچوں سے کوئی انسیت نہیں ہوتی اور نہ ہی کسی ایک بیوی (مرغی )سے یہ تمام احمق ہوتا ہے۔اس کی حماقت کی دلیل یہ ہے کہ جب یہ کسی دیوار سے گر جاتا ہے تو اس میں اتنی سوجھ بوجھ نہیں رہتی کہ اپنے گھر چلا جائے ۔اس میں کچھ خصاءص حمیدہ بھی پائے جاتے ہیں چنانچہ وہ اپنے ماتحت تمام مرغیوں میں برابری رکھتا ہے کسی ایک کو دوسری مرغی پر ترجیح نہیں دیتا طبعیت اس پر شہوت کا غلبہ اسقدر رہتا ہےکہ ایک وقت میں اگر بہت سی مرغیاں ہوں تو یہ سب سے جفتی کرتا  ہےجو افزائش نسل کا سبب بن جاتا ہے ۔ مگر بعض اوقات یہ بطخ سے بھی سکون حاصل کرتا ہے مرغ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ رات کی سیاہی چھٹتے ہی بیدار ہو کر بانگ دینا شروع کر دیتا ہے  مرغ کی آواز سے نماز کے اوقات کا تعین کے جواز کا فتویٰ بھی کتابوں میں نظر آتا ہے ۔علامہ طبری بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک سفید مرغا تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے ساتھ سفر میں لے جایا کرتے تھے تاکہ نماز کے اوقات جان سکیں ۔صحیحين ،سنن ابی داؤد، ترمذی اور نسائی وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ تعالی سے اس کا فضل طلب کرو کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا اور جب تم گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے ۔معجم طبرانی اور تاریخ اصفہان میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :. کے اللہ تعالی کا ایک مرغ ہے اس کا رنگ سفید ہے اس کے دونوں بازو یاقوت اور موتیوں سے مزین ہیں ایک بازو اس کا مشرق اور دوسرا مغرب میں اس کی ٹانگیں ہوا میں معلق اور اس کا سر عرش کے نیچے ہے اور روزانہ صبح کے وقت اذان دیتا ہے اس کی آواز سوائے جنات اور انسانوں کے زمین کی تمام مخلوق سنتی ہے یہ آواز سن کر زمین کے مرغ جواب دیتے ہیں جب قیامت کا دن آئے گا تو اللہ تعالی اس مرغ کو حکم دے گا کہ اپنے بازو اس کر لو اور اپنی آواز کو بند کر دو اس وقت جنات  اور انسانوں کے علاوہ تمام مخلوق کو قیامت کی خبر ہو جائے گی۔ثعلبی روایت کرتے ہیں  ۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کو تین آوازیں پسند ہیں مرغ کی آواز قرآن کریم کی تلاوت کرنے والوں کی آواز اور صبح کے وقت استغفار کرنے والوں کی آواز ۔امام احمد ابو داؤد اور ابن ماجہ حضرت خالد حمبنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مرغ کو گالی مت دیا کرو کیونکہ یہ نماز کےلیےجگاتاہے ۔امام طبرانی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی نے اجازت دی ہے کہ میں اس مرغ کا تذکرہ کروجس کے پاؤں   زمین میں اور اس کی گردن عرش کے نیچے ہے اور یہ کہتا ہےسبحانک ما اعظم شانک پاک ہے تیری ذات برتر ہے تیری شان ۔مرغ کا شرعی حکم ۔مرغ کا شرعی حکم یہ ہے کہ اس کا کھانا حلال ہے ۔اس کو گالی دینا جائز نہیں ۔
مرغ کے طبی فوائد :۔مرغ کا گوشت اعتدال کے ساتھ گرم خشک ہے جس مرغ کی آواز میں اعتدال ہوگا اس کا گوشت عمدہ ترین ہوگا اس کا گوشت کھانے سے جسم کو عمدہ غذافراہم ہوتی ہے ۔موسم سرما میں اس کا کھانا زیادہ فائدہ مند ہےجوان مرغ کا گوشت دافع قبض ہے اور جوڑوں کے درد اور پرانے بخار کے لیے بھی مفید ہے ۔مرغ کو خواب میں دیکھنے کی تعبیر  :۔  ۔ مرغ کو خواب میں دیکھنا درج ذیل اشیاء پر دلالت کرتا ہے خطیب موذن، جوشخص دوسروں کو نیکی کا حکم دے اور خود عمل نہ کرے ،بہت زیادہ نکاح کرنے والے کو بھی خواب میں اکثر مرغ نظر آتے ہیں ،کبھی سخی سے تعبیر دی جاتی ہے جو دوسروں کو کھلاتاہے خود نہیں کھاتا ،کبھی مرغ کا دیکھنا علماء اور حکمہ کی صحبت پر دلالت کرتا ہے بعض اوقات مرغ کی 
تکبیر کا خواب میں دیکھنا موت کی علامت ہے۔

از قلم :۔پروفیسر عالمہ روبینہ امین