مکھی 


مگس ؛ مکھی الذباب کا  مشہور و معروف اڑنے والے حشرات میں شمار ہوتا ہے ۔اس کا واحد ذبابہ ہے جمع قلت اذبہ  اور جمع کثرت زبان آتی ہے ۔جہاں بکثرت مکھیاں ہوں اس جگہ کو مذبو بہ کہتے ہیں مکھی کو زباب کہنے کی وجہ اس کی کثرت حرکت ہے یا یہ کہ جب بھی حرکت ہوتی ہے یہ بھاگ جاتی ہے اس کی کنیت ابو حفص ؛ابو حکیم ؛ابو الحد  رس آتی ہے ۔مخلوقات میں مکھی سب سے زیادہ نادان واقع ہوئی ہے  ۔کیونکہ یہ اپنی جان کو خود ہلاکت میں ڈالتی ہے اڑنے والے کیڑے مکوڑوں میں کوئی بجز مکھی کے ایسا نہیں جو کھانے پینے کی چیزوں میں منہ ڈال دیتا ہو
 
افلاطون کا قول ہے کے مکھی حریص ترین جانور ہے ۔مکھی کی پلکیں نہیں ہوتی اس لیے کہ اس کا حلقہ چشم بہت چھوٹا ہوتا ہے اور پلکوں کا کام یہ ہے کہ وہ آنکھوں کی پتلی کو گرد و غبار سے محفوظ رکھتی ہیں اس لیے ان کے ایوز میں اللہ تعالی نے مکھی کو دو ہاتھ دیے ہیں جن سے یہ ہر وقت اپنی آنکھوں کو صاف کرتی رہتی ہے یہ بات ہمارے مشاہدے میں ہے کہ مکھی ہر وقت اپنے دونوں ہاتھ آنکھوں پر پھرتی رہتی ہے ۔

مکھیوں کی بہت سی اقسام ہیں جن کی تولید گندگی سے ہوتی ہے اہل عرب کے نزدیک مکھیوں کا اطلاق بھڑ شہد-کی-مکھی تمام قسم کے مچھر جوؤں کتے کی مکھی وغیرہ سب پر ہوتا ہے مکھیوں کے بھی مچھروں کی طرح ڈنگ ہوتے ہیں جس کے ذریعے یہ کاٹتی ہے انسانوں کے قریب رہنے والی مکھیاں کبھی نر مادہ کی جفتی سے پیدا ہوتی ہين اور کبھی یہ اجسام سے بھی پیدا ہوجاتی ہیں حدیث شریف میں مکھی کا ذکر ہے مسند ابو یعلی موصل میں حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی یہ حدیث مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کے مکھی کی عمر چالیس راتیں ہیں اور تمام مکھیاں دوزخ میں ہوگی سوائے شہد کی مکھی کے۔

 مفسرین کرام نے اس کی وجہ مکھیوں کا دوزخ میں دخول ان کو عذاب دینے کے لئے نہیں بلکہ اہل دوزخ کے لیے عذاب بنا کر مسلط کر دیا جائے گا ۔تاکہ اہل جہنم کو اذیت پہنچے ۔مکھی کی ایک عجیب عادت ہے کہ یہ سفید چیز پر سیاہ اور سیاہ چیز پرسفید پاخانہ کرتی ہے اس کے علاوہ ایک بات یہ ہے کہ یہ کدو کے درخت پر کبھی نہیں بیٹھتی اسی لیے اللہ تعالی نے حضرت یونس علیہ السلام کے قریب کدو کی بیل آگاءئی تھی تاکہ آپ  مکھیوں کی اذیت سے پریشان نہ ہوں ۔مکھیاں متعفن مقام پر زیادہ ہوتی ہیں اور ان کی پیدائش بھی دو ہی چیزوں سے ہوتی ہے تعفن سے یا سفاد سےمکھیاں حیوانات شمسیہ میں سے ہیں لہذا جب تک سورج میں تمازت نہیں آتی یہ غائب رہتی ہیں گرمی اور برسات میں ان کا ہجوم نظر آتا ہے مکھیوں کی جمیع اقسام کا کھانا مکروہ تحریمی ہے اگر سالن یا کسی چیز میں گر جائے تو چاہیے کہ اس کو ڈبو کر نکال لیا جائے کیونکہ اس کے داہنے پر میں شفاء اور بائیں پر میں بیماری ہے یہ ڈوبتے وقت بائی پر کو ڈبو دیتی ہے اور شفا والے کو اٹھا کر رکھتی ہے مکھی کو خواب میں دیکھنا اشیائے ذیل پر دلالت کرتا ہے کینہ پرور دشمن 
.لشکر ضعیف بیماری برے اعمال دوائی اور کبھی رشتے طیب کی طرف بھی دلالت کرتا ہے اور کبھی ذلت و رسوائی 

واللہ اعلم بالصواب


از قلم :۔پروفیسر روبینہ امین