حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ جب رمضان المبارک کے آغاز ہونے میں ایک دن باقی ہوتا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب کو جمع فرما کر خطبہ دیتے اور فرماتے اے لوگو ! تیار ہو جاؤ رمضان المبارک آن پہنچا اپنے لباس پاکیزہ اور صاف پہنواس ماہ مبارک کی تعظیم و توقیر کرو کیونکہ اللہ تعالی کے نزدیک یہ نیکی سب سے بڑھ کر ہے اچھے اعمال کرو اس ماہ مبارک میں ایک کی دو چند نیکیاں لکھی جاتی ہیں اس ماہ مقدس میں جو شخص تلاوت قرآن پاک کرے گا ہر ہر حرف کے بدلے جنت کا ایک باغ عطاء فرمائےگا جس کےدرخت ایسے لاجواب بے مثال اور اتنے بلند و بالا ہوں گے کہ دنیا میں ان کی مثال نہیں ہر درخت کے نیچے ستر ہزار فرشتے ہونگے جو قیامت تک اس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے ( مشارق الانوار)
اس حدیث پاک میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں سب سے پہلے یہ فرمایا کہ اپنے لباس پاکیزہ اور صاف پہنو پاکیزہ لباس وہ ہوتا ہے جو حلال اور طیب کمائی سے بنایا جائے اور بندہ مومن کا مال و دولت حلال و طیب نہیں تو اس کا کھانا نہ اس کا پینا اور نہ ہی اس کا پہننا حلال و طیب ہو سکتا ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ جس نے حرام مال جمع کیا اللہ تعالی اس کا نہ کوئی صدقہ قبول فرماتا ہے نہ غلام کو آزاد کرنا اور نہ حج اور عمرہ قبول فرماتا ہے.( بہرالدموع)
حج کی بھاگ دوڑ روزے کی بھوک اور پیاس نماز میں اوپر نیچے ہونا سب بیکار ہو جائے گا اگر دل میں ذرہ برابر بھی اللہ تعالی کا خوف ہے اور گناہ پر اللہ تعالی کے عذاب پر یقین ہے تو سب سے پہلے اپنی قسمت کو حلال اور طیب بنائے اس کے بعد ماہ رمضان کی تعظیم و توقیر کا حکم دیا گیا ہے ماہ رمضان کی تعظیم و توقیر اس بات سے ثابت ہوگئی کہ اس ماہ کے اعمال کیے جائیں گناہ سے بچا جائے روزہ رکھا جائے تراویح ادا کی جائے گی تلاوت کی جائے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رمضان کا مہینہ اللہ تعالی کا مہینہ ہے اور شعبان کا مہینہ میرا مہینہ ہے شعبان کا مہینہ گناہوں سے پاک کرنے والا ہے رمضان کا مہینہ گناہوں کو مٹانے والا ہے ۔(کنزالاعمال)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں ایک نماز سے دوسری نماز جمعہ ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ اور رمضان ایک رمضان سے دوسرے رمضان کے درمیان ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے جب کہ گناہ کبیرہ سے بچائے ۔(مسلم شریف) نیکی ان گناہوں کو مٹا دیتی ہے جو انسان نے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ماضی میں کیے تھے لیکن رمضان شریف کے روزے اور حج اتنے فضیلت والے اعمال ہے کہ ایک رمضان شریف سے اگلے سال تک جبکہ دوبارہ رمضان شریف کا مہینہ آیا اور ایک سال حج کرنے کے بعد آئندہ سال حج کرنے تک کے درمیان ہونے والے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں
رمضان شریف کے روزے اتنے متبرک اور فضیلت والے کہ جنہیں رکھ کر آئندہ سال تک کے گناہوں کو معاف کروایا جاسکتا ہے اللہ تعالی نے موسی علیہ السلام کو فرمایا کہ میں نے امت محمدیہ کو دو نور عطاء کیے ہیں تاکہ وہ دو اندھیروں کی تکلیف سے محفوظ رہیں موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا اللہ وہ دونور کونسے ہیں؟ اللہ تعالی نے فرمایا نور رمضان اور نور القرآن . حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کی وہ دو اندھیرے کون کون سے ہیں؟ فرمایا ایک قبر کا اندھیرا اور دوسرے روز قیامت کا اندھیرا . (انیس الواعظین)
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ شعبان المعظم کی آخری رات ہوتی ہے کہ زمین و آسمان کے فرشتے امت کے مسائب یاد کرکے گریہ و زاری کرتے ہیں لوگوں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی مصیبت.؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ اس مہینے میں قبول کیا جاتا ہے دعائیں اس مہینے میں مستجاب ہوتی ہیں گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے نماز قبول ہوتی ہے .
حوریں سنگھار کرکے آواز دیتی ہیں ہے کوئی جو ہم سے شادی کریںےاور جھروکوں میں کھڑی داروغہ جنت رضوان سے پوچھتی ہیں کہ یہ رات کون سی ہے۔؟
وہ جواب دیتا ہے کہ یہ رمضان المبارک کی پہلی رات ہے اللہ تعالی حکم دیتا ہے کہ اے رضوان !! جنت کے دروازے کھول دو اے داروغہ جہنم !! دوزخ کے دروازے بند کر دو حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم ہوتا ہے کہ آج زمین پر جاؤ اور شیاطین کو قید کر کے سمندر میں پھینک دو تاکہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم وساوس سے پریشان نہ کر سکے اس رات میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ کوئی حاجت مند کے میں اس کی حاجت کو پورا کروں ہیں کوئی سائل کے سوال کو پورا کروں ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی مغفرت کروں۔( تذکرۃ الواعظین)