رمضان المبارک کا روزہ توڑ ڈالنے سے کفارہ لازم آتا ہے روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے اگر یہ نہ ہو سکے تو لگاتار ساٹھ روزے رکھے اگر یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ مسکینوں کو پیٹ بھر دونوں وقت کا کھانا کھلائے  جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک دیہاتی شخص بارگاہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہلاک ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ پوچھی تو کہا میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں روزے کی حالت میں جماع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غلام آزاد کرسکتا  ہے عرض کی نہیں فرمایا دو مہینے لگاتار روزے رکھ سکتا ہے عرض کی نہیں فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھلا سکتا ہے کی نہیں پھر بیٹھ گئے تھوڑی دیر بعد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں کھجور سے بھری ایک تھیلی لائی گئی اپ نے اس شخص کو دی اور فرمایا اس کو صدقہ کر دو اس دیہاتی نے عرض کی آپنے سے فقیر شخص پر؟ اس علاقے میں مجھ سے بڑھ کر کوئی فقیر نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور فرمایا جاؤ اور اپنے بچوں کو کھلاؤ(۔بخاری شریف)
کفارہ میں روزہ رکھنے کی صورت میں اگر درمیان میں ایک دن کا بھی روزہ چھوٹ گیا تو پہلے والے سب روزن فری ہو جائیں گے اب دوبارہ نئے سرے سے روزے رکھے گے اور اگر کسی عورت کو حیض آجائے تو ہے اس کی وجہ سے جتنے ناغے ہوئے یہ نہیں گنے جائیں گے روزوں کا تسلسل جاری رہے گا جیسے ہی ماہواری ختم ہو جائے تو روزے رکھنا شروع کر دیں اور ساٹھ پورے کرلے ۔ کفارہ ادا ہو جائے گا