حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفید بال نہ اکھیڑو کیونکہ وہ قیامت کے دن نور ہوں گے اور جس شخص کے بال اسلام میں سفید ہوگئے اس کے لیے اس کے عوض ایک نیکی لکھی جائے گی ایک گناہ مٹایا جائے گا اور ایک درجہ بلند ہوگا ۔
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت سعید بن مسیب کو یہ فرماتے سنا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام جو خلیل اللہ یعنی اللہ کے دوست تھے سب سے پہلے انسان ہیں جنہوں نے اپنی مونچھیں کتروآئیں اور وہی سب سے پہلے انسان ہیں جنہوں نے بڑھاپا یعنی سفید بال دیکھے ۔چنانچہ انہوں نے جب سب سے پہلے داڑھی کے بالوں میں سفیدی کو دیکھا تو اللہ تعالی سے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار یہ کیا ہے ؟
پروردگار نے جواب دیا کہ اے ابراہیم علیہ السلام یہ وقار ہے یعنی اس بڑھاپے کی علامت ہے جو علم و دانش میں اضافہ کا باعث اور عزت و وقار کا ذریعہ ہے اور اس کی وجہ سے لہو و لعب کی مصروفیات اور گناہوں کے ارتکاب سے انسان باز رہتا ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے پروردگار یہ تیری بڑی نعمت ہے لہذا میرے وقار میں اضافہ فرما (مشکوٰۃ شریف)