*سفید سانپ*
ایک بزرگ ابراہیم نامی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے چند دوستوں کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہوا تو راستے میں ہم نے ایک سفید رنگ کا خوبصورت سانپ دیکھا اس کے جسم سے مشک و عنبر کی خوشبو آ رہی تھی۔ وہ بے چین سا تھا اور کسی تکلیف میں نظر آرہا تھا۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ سانپ مر گیا ۔
میرے دل میں اس کے متعلق نیک گمان پیدا ہوا اور میں نے اسے کپڑے میں لپیٹ کر راستے سے الگ ایک اچھی جگہ میں دفن کر دیا پھر ہم آگے بڑھے اور نماز مغرب سے پہلے ہم ایک جگہ بیٹھ گئے ہمارے پاس چار عورتیں آئیں ان میں سے ایک بولی کہ تم میں سے عمر کو کس نے دفن کیا ہے؟؟
ہم نے کہا !عمر کون؟
وہ بولی سفید سانپ جسے تم میں سے کسی نے دفن کیا ہے وہی عمر تھا میں نے کہا کہ بخدا اسے میں نے دفن کیا ہے تو وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں کہ تم نے ایک تہجدگزار اور بہت زیادہ روزے رکھنے والے مومن جن کو دفن کیا ہے اس نے نبی آخرالزماں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات ان کی تشریف آوری سے چار سو سال پہلے آسمانوں پر سنیں تھیں۔اور یہ اسی وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لے آیا تھا۔میں نے یہ بات سن کر اللہ کا شکر ادا کیا اور پھر ہم مکہ معظمہ میں پہنچے یہ زمانہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا تھا۔
حج کے بعد ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے ملیے اور اس سفید سانپ والا قصہ بیان کیا تو حضرت عمر فاروق نے کہا ہاں تم نے سچ کہا میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس جن کا تذکرہ سنا تھا ۔
حیات الحیوان صفحہ نمبر 174جلد نمبر 1 ۔

سبق۔جنوں کی کئی سو سال عمر ہوتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و تعریف کے ڈنکے زمینوں آسمانوں میں بجتے رہے ہیں اور بجتے رہیں گے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ خوش نصیب افراد جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے ہی ایمان لے آئے تھے اور کچھ حضور کو دیکھ کر بھی اس نعمت سے محروم رہ گئے۔