آخلاق رذیلہ
1. رذائل کے معنی ہیں بری عادتیں کمینہ خصلت اور ایسے اخلاق ذمیمہ جو اللہ تعالی کو ناپسند ہے

2 ۔ایسے اخلاق عادات و اطوار اور کردار کو رذائل ،سئیہ، برائی، اثم، گناہ ،سوء، برا ، فطرت انسانی کے لیے قابل نفرت ،عدوان،زیادتی، فحش اور فاحشہ ،اور بے حیائی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
3 یہ لوگ بنی آدم ضرور ہیں لیکن صحیح معنوں میں انسان کہلانے کے حق دار نہیں ننگ انسانیت قرآن کے الفاظ میں یہ چوپایوں سے بھی بدتر ہیں اور ان کے دل پتھر سے بھی زیادہ سخت ہے.

4. ان میں سے چند ایک کا ذکر کیا جا رہا ہے
جھوٹ:. یہ انسانی کردار کا بہترین جواب ہے اس سے مراد خلاف واقعہ بات کرنا خلاف واقعات سوچنا اور عقیدے کے خلاف عمل کرنا ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے
"اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے"
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !
"جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ انسان کو جہنم تک پہنچا دیتا ہے۔"
5.جھوٹ کی اقسام اور صورتیں ہو سکتی ہیں مثلا بلا تحقیق بات پھیلانا، بدکاری کی جھوٹی تہمت لگانا، جھوٹی قسم کھانا ،جھوٹی گواہی دینا ،تجارت میں جھوٹ بولنا، مذاق میں جھوٹ بولنا، تکلفا جھوٹ بولنا اور جھوٹ علامت نفاق ہے۔

6. غیبت :. انسان کی بری خصلتوں اور عادات میں سے ایک لذت ہے یہ بات کا شمار بھی بعض علماء کے نزدیک کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
"اور تم ایک دوسرے کی غیبت بھی نہ کیا کرو کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا ؟ تم یقینا اس سے نفرت کرو گے۔
7. منافقت: منافقت سے مراد ایسا شخص ہے جس کے ظاہر و باطن میں تضاد ہو زبان سے اسلام کا اقرار کرے اور دل سے منکر ہو جس کے عقیدے اور عمل اور قول اور فعل میں تضاد ہو نفاق کی دو قسمیں بیان کی ہیں نفاق اعتقادی, نفاق عملی۔

8 تکبر : تکبر کے معنی ہیں بڑائی اذ خود بڑا بننا اترانا ، اکڑ نا، دوسروں پر اپنی برتری جتلانہ ،اور دوسروں کو اپنے سے حقیر اور کمتر سمجھنا ، اسلامی نظام اخلاق میں تکبر ایک مذموم صفت ہے قرآن مجید کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مخلوق میں سب سے پہلے جس نے تکبر کیا وہ ابلیس تھا۔
غرور تکبر کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں مثلا حسب و نسب حسن و جمال مال و دولت جاہ و منصب اور قوت و اقتدار وغیرہ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے جابجا خودی، خود بینی ،خودرائی،انانیت اور عصبیت و جاہلیت کے ان بتوں پر ضرب کاری لگائی ہے ۔
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !
اللہ نے غرور جاہلیت اور آباء و اجداد پر فخر کے طریقوں کو مٹا دیا ہے"
قرآن و حدیث میں بار بار انسان کو اس کی اصلیت اور حقیقت کی طرف متوجہ کیا ہے تاکہ اسے اپنی کم مائیگی کا احساس ہو جائے اور اعلان فرما دیا گیا کہ۔
" اللہ کے نزدیک عزت و عظمت کا معیار صرف اور صرف تقویٰ ہے ۔"
9. حسد: عام محاورے میں حسد کا معنیٰ ہے جلنا کڑہنا اور کسی کی خوشی اور راحت پر دل میں گھٹن محسوس کرنا اصطلاح شریعت میں حکمت سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے دوسرے بھائی کو نام تو راحت میں دیکھ کر یہ تمنا کرے کہ اس سے یہ نعمت چھن جائے اور مجھے مل جائے یہ حرام ہے اور قابل نفرت خصلت ہے.

10. اللہ تعالی سے دعا کرنی چاہیے کہ ہمیں ان تمام اخلاق رذیلہ سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی ہدایت عطا فرمائے اور ہمیں استقامت عطاء فرمائے