مصارف صدقہ فطر
مصارف صدقہ فطر چھ ہیں .
1. فقیر
2. مسکین
3. غلام
4۔ فی سبیل اللہ
5. ابن سبیل ( مسافر)
6. مقروض

1۔ فقیر:. فقیر اسے کہتے ہیں جس کے پاس تھوڑا سا کھانا ہو.
2. مسکین وہ ہے جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو.
3. غلام: صدقہ فطر امام کو بھی دیا جاسکتا ہے کہ اس مال سے وہ اپنی گردن غلامی سے آزاد کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پاک میں ہے جو شخص ایک درہم دیکر مکاتب کی گردن چھڑا دے اس کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطاء کیا جائے گا.

4. فی سبیل اللہ.: صدقہ فطر کو اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنا بھی جائز ہے اس کی مثال کوئی شخص محتاج ہے کہ جہاد میں جانا چاہتا ہے مگر اس کے پاس سواری یا زاد راہ نہیں تو اسے صدقہ فطر دے سکتے ہیں اسی طرح کوئی حج پر جانا چاہتا ہے اور اس کے پاس مال نہ ہو تو اسے صدقہ فطر دے سکتے ہیں مگر اس کو حج کے لئے سوال کرنا جائز نہیں اسی طرح طالب علم کہ علم دین پڑھنا چاہتا ہے یا پڑھتا ہے اسے بھی صدقہ فطر دے سکتے ہیں کہ یہ بھی اللہ کی راہ میں دینا ہے بلکہ طالبعلم نے اگر اپنے آپ کو طلب علم کے لیے فارغ کر رکھا ہے تو وہ صدقہ اور زکوۃ وغیرہ کا سوال بھی کر سکتا ہے۔
5. ابن سبیل :. ابن سبیل یعنی وہ مسافر شخص ہے کہ جس کے پاس مال نہ رہا ,صدقہ فطر لے سکتا ہے اگرچہ اس کے گھر مال موجود ہو مگر اسی قدر مال لے جس سے حاجت پوری ہوجائے زیادہ کی اجازت نہیں۔

6. مقروض.: مقروض سے مراد وہ شخص ہے کہ اس پر اتنا قرض ہو کہ اسے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے مگر شرط یہ ہے کہ مقروض سید نہ ہو.

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ پاک ذات ہمیں مسجد میں اعتکاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے صدقہ فطر کو وقت پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری تمام عبادات کو قبول و مقبول فرمائے آئے.
( آمین)