حضرت سیدہ زینب رضی اللہ تعالی عنہا کی سیرت طیبہ
 تعارف
۔آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا نام زینب تھا ۔
ام الحکم کنیت ہے آپ کا تعلق قریش کے خاندان اسد بن خزیمہ سے ہے۔
 والدہ کا نام امیمہ تھا جو عبدالمطلب جد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہن تھیں اس بنا پر حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی پھوپھی زاد بہن تھیں ۔
نبوت کے ابتدائی دور میں اسلام قبول کر لیا تھا ۔ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ سے عقد نکاح :۔
 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح فرمادیا تھا ۔حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا کا قریش اور بنی ہاشم کی وجہ سے مقام بلند تھا اور حضرت زید بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ بظاہر غلام تھے لیکن اسلام جو مساوات کا درس دیتا ہے اس کی عملی تعلیم اس نکاح سے ملتی ہے کہ بظاہر مال دولت اور خاندان سے معیار نہیں بڑھتا بلکہ اسلام نے محض تقوی کو بزرگی کا معیار دیا ہے۔
 تقریبا ایک سال تک دونوں کا ساتھ رہا لیکن پھر تعلقات قائم نہ رہ سکے ۔زید بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کی کہ ذینب مجھ سے زبان درازی کرتی ہیں اور میں ان کو طلاق دینا چاہتا ہوں ۔معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نہیں ہو سکے اور بالآخر حضرت زید بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ نے طلاق دے دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
 سے عقد نکاح :۔ 
حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا آپ صلی اللہ
 علیہ وسلم کی پھوپھی زاد بہن تھیں جب آپ رضی اللہ تعالی عنہا مطلقہ ہوگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دلجوئی کے لیے خود ان سے نکاح کرنا چاہا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا تم زینب کے گھر میرا پیغام لے کر جاؤ زید رضی اللہ تعالی عنہ آپ کے گھر آئے تو آپ آٹا گوندھ رہی تھیں فرمایا "رسول اللہ صلی اللہ "علیہ وسلم کا پیغام لایاہوں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے قبول فرمایا نکاح ہوا پھر ولیمہ ہوا یہ دعوت ولیمہ اسلام کی سادگی کی اصلی تصویر تھی ۔اس میں روٹی سالن کا انتظام تھا انصار میں حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خالہ اور حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ تھیں آپ نے ملیدہ بھیجا تھا غرض سب چیزیں جمع ہوگیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کو لوگوں کو بلانے کےلئے بھیجا تین سو آدمی شریک ہوئے اور کھانے کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دس دس آدمیوں کی ٹولیاں کر دی تھیں باری باری آتے اور کھانا کھا کر واپس چلے جاتے ۔ *آیات حجاب کا نزول:۔
  دعوت ولیمہ میں آیات حجاب اتری جس کی وجہ یہ تھی کہ چندآدمی مدعوتھے۔  کھا کر باتیں کرنے لگے اور اس قدر دیر لگائی کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوئی رسول اللہ صلی اللہ وسلم کےفرط مروت سے خاموش تھے بار بار اندر جاتے اور باہر آتے تھے اسی مکان میں حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا بھی بیٹھی تھیں اور ان کا منہ دیوار کی طرف تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد و رفت دیکھ کر بعض کو خیال ہوا اور اٹھ کر چلے گئے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو دوسری ازواج آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بہار تشریف لائےاور وحی کا بیان فرمایا کہ "اے ایمان والو نبی کے گھروں پرمت جایا کرو ،مگر جس وقت تمھیں کھانے کی اجازت دی جائے ایسے طور پر کہ تم اس کی تیاری کے منتظر نہ رہو لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب جایا کرو پھر جب کھانا کھا چکا ہو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور باتوں میں جی نہ لگا کر بیٹھےرہا کرو اس بات سے نبی کریم صلی وسلم کو ناگواری ہوتی ہے سو وہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ تعالی صاف صاف بات کہنے سے لحاظ نہیں کرتا ہے۔ اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر مانگو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے پر پردہ لٹکا دیا اور لوگوں کو گھر کے اندر جانے کی ممانعت ہو گی۔ یہ واقعہ پانچ ہجری کا ہے ۔ 
وفات :- حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات سے فرمایا تھا تم میں سے مجھ سے جلد وہ ملے گی جس کا ہاتھ لمبا ہوگا یہ فیاضی کی طرف اشارہ تھا لیکن ازواج مطہرات اس کو حقیقت سمجھ رہی تھیں۔
 چنانچہ باہم اپنےہاتھوں کو ناپا کرتی تھی حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا اپنی فیاضی کی بنا پر اس پیشنگوئی کا مصداق ثابت ہوئی اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سب سے پہلے انتقال ہوا ۔کفن کا خود انتظام کر لیا تھا اور وصیت کی تھی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی کفن دیں تو صدقہ کر دینا ۔
چنانچہ یہ وصیت پوری کی گئی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی اس کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ کون قبر میں داخل ہو گا انہوں نے کہا وہ شخص جو ان کے گھر میں داخل ہوا کرتا تھا چنانچہ اسامہ بن زید، محمد بن عبداللہ بن حجش، عبداللہ بن ابی احمد بن حجش رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے ان کو قبر میں اتارا ۔بیس ہجری میں انتقال ہوا اور 53 برس کی عمرپائ ۔
آپ کی قبر مبارکہ جنت البقیع میں واقع ہے   حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا نے صرف ایک مکان یادگار چھوڑا تھا جس کو ولید بن عبدالملک نے اپنے زمانہ حکومت میں پچاس ہزار درہم پر خرید کر مسجد نبوی صلی اللہ علیہ 
وسلم میں شامل کر دیا تھا ۔
حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنھا کی 
خصوصیات 
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں میں نے کوئی عورت زینب رضی اللہ تعالی عنہا سے زیادہ دیندار زیادہ پرہیزگار زیادہ راست گفتار زیادہ فیاض سخی مخیر اور خدا کی رضا 
جوئی میں زیادہ سرگرم نہیں دیکھی
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں "حضرت زینب نیک ہو روزے دار نماز گزار تھی 
از قلم پروفیسر عالمہ روبینہ امین