تعارف :۔آپ کا نام مبارک رملہ اور ایک قول کے مطابق ہند تھا ۔ کنیت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا مشہور تھیں۔ آپ مکہ کے مشہور سردار ابوسفیان بن حرب کی بیٹی تھیں آپ کی والدہ صفیہ بنت ابی العاص جو کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کی پھوپھی تھیں ۔ نکاح سے پہلے کے حالات "
۔ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا پہلے عبیداللہ بن حجش کی زوجیت میں تھیں ابتداء احوال میں مسلمان ہوئیں اور حبشہ کی جانب ہجرت ثانیہ کی عبیداللہ سے ایک بیٹی ہوئی جس کا نام حبیبہ تھا اسی کی نسبت سے آپ کی کنیت ام حبیبہ ہوئی ۔ عبیداللہ مرتد ہوگیا اور دوبارہ نصرانیت کی طرف رجوع ہو کر شراب خوری کومشغلہ بنا لیا اور اسی حال میں فوت ہو گیا ۔
 نجاشی کا خطبہ نکاح دینا :
 سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص مجھے "یا ام المومنین" کہہ کر مخاطب کر رہا ہے میں نے اس خواب کی تعبیر لے لی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حبالہ عقدمیں لائیں گے ۔ عبید اللہ کے انتقال کے بعد جب عدت کی مدت گزر گئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمرو بن امیہ کو نجاشی کے پاس بھیجا کہا کہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پیغام دیں اور نکاح کر دیں۔ نجاشی نے اپنی لونڈی اربہیہ کی وساطت سے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ خوشخبری سنائی تو انہیں اس درجہ مسرت ہوئی کہ انہوں نے لونڈی کو انعام کے طور پر اپنے تمام زیورات دے دیے ۔ 
شام کو نجاشی نے وہاں کے سارے مسلمانوں اور حضرت جعفر بن ابی طالب کو جمع کرلیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام سنایا ۔نجاشی نے خطبہ نکاح پڑھا اور کچھ دیناروں کا تحفہ حضرت خالد بن سعید کے سپرد کیا انہوں نے وہ تحفہ قبول فرمایا اس کے بعد جانے کے لئے کھڑے ہوئے تو نجاشی نے کہاانبیا علیہ السلام کی سنت ہے کہ مجلس نکاح میں کھانا کھلایا جائے ۔
اس کے بعد نجاشی نے سب کے لیے کھانا منگوایا سب نے اس دعوت کو قبول کیااور بعد از طعام رخصت ہوئے ۔
 نکاح کے وقت حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کی عمر 36 سال سے کچھ زیادہ تھی نکاح کے چند روز بعد آپ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئیںں حرم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کو ممتاز درجہ حاصل تھا۔آپ صبر و استقلال اور ایمان واستقامت کا پیکر تھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی بہت قدر کرتے تھے ۔
 حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کی محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
 اور خوف خدا :۔
 حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا صداقت پر جان فدا کرنے والی تھیں صبر و توکل کا نمونہ تھیں وہ بہت بہادر اور مستقل مزاج خاتون تھیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و سنت کا اتباع اور نیک مزاجی ان کا خاص وصف تھا انہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ااس قدر محبت اور عقیدت تھی کہ ایک مرتبہ ان کے والد ابوسفیان کفر کی حالت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فورا رسول کریم صلی وسلم کا بچھونا الٹ دیا ابو سفیان کو یہ دیکھ کر سخت طیش آگیااور بولے کہ بستر اتنا عزیز ہے کہ اس پر حقیقی باپ کا بیٹھنا پسند نہیں فرمایا ۔ حضرت ام حبیبہ نے فرمایا یہ بات نہیں یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر ہے اورآپ مشرک ہیں اس لئے ناپاک ہیں ۔ 
اہل سیر کہتے ہیں کہ جب سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا کہ مجھے ان امور میں معاف کر دیں جو ایک شوہر کی بیویوں کے درمیان ہو جاتے ہیں اس نوں سے جو کچھ میری جانب سے آپ لوگوں کے متعلق واقع ہوا ہو اسے معاف کر دیں انہوں نے کہا اللہ تعالی تمہارے بوجھ بھی معاف فرماے ہم بھی معاف کرتے ہیں ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا "اللہ تعالی تمہیں خوش رکھے تم نے مجھے خوش کر دیا "۔ 
وصال مبارک :
۔ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنے بھائی امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے عہد میں تہتر برس کی عمر میں انتقال 
فرمایا اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں ۔
از قلم پروفیسر عالمہ روبینہ امین