Home
About Us
Privacy Policy
Disclaimer
Terms and Conditions
Contact Us
Home
Personalities
General knowledge
Animals
Social Issues
Kids Essay
Videos
ہوم
General Knowledge
Aysa darkht jis KY patty nhen jhrty
Aysa darkht jis KY patty nhen jhrty
R.A
اکتوبر 07, 2020
ایسا درخت جس کے پتے کبھی نہیں جھڑ تے
حضرت عبداللہ ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
"کے درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے کہ اس کے پتے کبھی نہیں جھڑتے وہ مسلمانوں کی مانند ہے پہلے تو تم لوگ بتاؤ کہ وہ کونسا درخت ہے ؟
لوگوں کا ذہن جنگلوں کی طرف گیا حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں میرے دل میں کھجور کے درخت کا خیال آیا لیکن میں شرما گیا پھر لوگوں نے کہا کہ آپ ہی فرمائیں۔ یا رسول اللہ! وہ کون سا درخت ہے ؟
"آپ نے فرمایا" وہ کھجور کا درخت ہے
۔" اس حدیث شریف میں کھجور کے درخت کو مسلمان سے تشبیہ دی گئی ہے تشبیہ کے ذریعے کسی بات کو سمجھانا آسان ہوتا ہے یہ اظہار بیان کا خوبصورت انداز ہے دنیا بھر میں ماہرین علم و ادب اپنی باتوں کو تشبیہات سے واضح کرتے ہیں ۔ قرآن پاک میں ہمیں یہ انداز نظر آتا ہے۔ اس حدیث میں کھجور کے درخت کو مسلمان سے اس لیے تشبیہ دی گئی ہے کہ یہ ہرا بھرا ہوتا ہے اور اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس کے پھل، تنا بیج، جڑ اور سایہ یہ سب کارآمد ہوتے ہیں ۔ یہاں کھجور کے درخت کو مسلمان سے تشبیہ دے کر یہ بتایا جا رہا ہے کہ مسلمان اپنی زندگی کے ہر رخ سے نفع بخش ہوتا ہے۔ قرآن حکیم کی 14 ویں سورت سورۃ ابراہیم کی 24 ،25، اور 26ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے "کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالی نے پاکیزہ
بات کی مثال کس طرح فرمائی مثال ایک پاکیزہ درخت کی جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی ٹہنیاں آسمان میں ہیں یہاں ایک پاکیزہ درخت کی مثال دی گئی ہے اور ناپاک بات کی مثال گندے درخت جیسی ہے جو زمین کے کچھ اوپر سے اکھاڑ لیا گیا اسے کچھ ثبات تو نہیں ہے " سید ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
کہ کلمہ طیبہ سے مراد لا الہ الا اللہ کی شہادت ہے پاکیزہ درخت سے مراد مسلمان کا دل ہے یعنی مسلمان کے دل میں لاالہ الااللہ جمع ہوا ہے اس کی شاخ آسمان میں ہے یعنی توحید کے کلمے کی وجہ سے اس کے اعمال آسمان کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اور اور بھی بہت سے مفسرین کرام سے یہ بات مروی ہے کہ مراد اس سے مومن کے اعمال ہیں اور اس کے پاک اقوال اور نیک کام۔ مسلمان کی مثال کھجور کے درخت جیسی ہے ہر وقت ہر صبح ہر شام اس کے اعمال آسمان پر چڑھتے رہتے ہیں ۔یعنی مسلمان کی شخصیت میں ارتقاء ہوتا ہے جیسے جیسے یہ ارتقائی عمل ہوتا ہے مسلمان کی شخصیت ثمربار ہوتی چلی جاتی ہے کھجور کا درخت سایہ دار ہوتا ہے تو مسلمان کی شخصیت کو بھی اتنا جامع اور ہمہ گیر ہونا چاہیے جس کہ سائے میں ایک جہان بسیرا کرے ۔ سورۃ الفاتحہ کے آغاز میں اللہ تعالی نے اپنی ربوبیت کو بھی عالمین کے ساتھ بیان فرمایا یہاں بھی بس فکر پہنچائی جا رہی ہے کہ اگر تمہارا رب عالمین کا رب ہے تو اپنی ذات سے اپنی ذات تک محدود نہ ہونا تمہارا رب عالمین کورزق فراہم کرتا ہے تمہاری شخصیت بھی سب کے لیےباعث نفع ہو۔ کھجور کا درخت اپنا اور پرایا دیکھ کر نفع نہیں دیتا بلکہ جو اس کے قریب آتا ہے درخت کا سایہ اس پر پڑتا ہے مسلمان بھی ایسا ہو کے جو اس کے قریب آئے سکون محسوس کرے انسان کی زندگی کے کئی پہلو ہیں انفرادی زندگی سماجی زندگی عائلی زندگی معاشی زندگی اور دیگر شعبہ ہائے حیات ان تمام جہت سے مسلمان مثالی اور نفع بخش ہونا چاہیے ۔ کھجور کے درخت سے مثال کاایک یہ بھی سبب ہے کہ کھجور کے درخت کا ہر حصہ مفید اور کارآمد ہوتا ہے کھجور کے درخت کا تنا مضبوط اور سخت ہوتا ہے لیکن اس کا اندرونی حصّہ نرم ہوتا ہے جسے عربی میں قلب النخل کہا جاتا ہے ۔مسلمان کی بھی یہی شان ہوتی ہے کہ وہ ایک جانب ہر ظلم اور ناانصافی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوتا ہے تو دوسری جانب اس کا اندرونی نرم اور گداز ہوتا ہے بقول علامہ اقبال ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم رضا میں حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن اس حدیث مبارکہ میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ درخت کے پتے کبھی نہیں جھڑتے یعنی اس پر خزاں نہیں آتی اس میں مسلمان کے حسن عمل کی استقامت کا بیان ہے مسلمان اپنے نیک اعمال میں ثابت قدم ہوتا ہے اور ماحول کا اتار چڑھاؤ اس کی ثابت قدمی کو نقصان نہیں پہنچاتا یعنی مسلمان پر ماحول اثر انداز نہیں ہوتا بلکہ مسلمان ماحول پر اثر انداز ہو جاتا ہے ۔اس حدیث مبارکہ میں حضرت عبداللہ ابن عمر فرماتے ہیں کہ میرے ذہن میں کھجور کا درخت آیا تھا لیکن میں نے جس کی وجہ سے جواب نہیں دیا اس روایت سے یہ سبق اس روایت میں یہ سبق بھی پنہاں ہے کہ سوال پوچھنے میں یا اپنی رائے کے اظہار میں جھجک نہیں ہونی چاہیے ۔الغرض معلم کائنات نے اس مختصر سی مثال کے ذریعے مسلمان کی شخصیت کو واضح کیا اور تعمیر شخصیت کی ایک سہل تشبیہ کے ذریعے پوری امت کو تعلیم دی اللہ کریم ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔
از قلم پروفیسر عالمہ روبینہ امین
ایک تبصرہ شائع کریں
0 تبصرے
Social Plugin
Popular Posts
Sajda e Sahw Ka tarika|سجدہ سہو کا طریقہ
اپریل 08, 2022
Qaza Namaz ko Ada Karne Ka tarika|قضاء نماز کو ادا کرنے کا طریقہ
اپریل 08, 2022
Rozy ky aadab|روزے کے آداب
اپریل 10, 2022
لیبلز
animals
General Knowledge
Islamic stories
Kids Essay
personalities
Quran translation in Urdu
Social issues
0 تبصرے