حضرت جویریہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی کا یہ پہلو کس قدر کے خوبصورت  ہے کہ قبول اسلام سے قبل وہ مسلمانوں کی سخت دشمن تھیں ان کے چاروں طرف کفر و شرک کا اندھیرا چھایا ہوا تھا اور ان کے خاندان کے تمام لوگ اسلام کو ملیامیٹ کرنے کے لئے شمشیر بکف رہتے تھے مگر جب اسیری کی حالت میں انہیں مسلمانوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اور اس کے بعد جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب نصیب ہواتو ان کی دنیا میں انقلاب برپا ہو گیا ان کا دل نور ایمان سے جگمگا اٹھا اور آنکھوں کے سامنے سے کفر و ضلالت کا پردہ اٹھ گیا جس کے بعد ان کے باپ نے خاندانی عزت اور آبرو اور اپنی ناموس کا واسطہ دے کر انہیں اسی ظلمت کدے میں واپس لے جانا چاہا تو بآدہ توحید سے سرشار بیٹی نے صاف انکار کر دیا انہوں نے ایک لمحے کے لئے بھی یہ نہ سوچا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں رہ کر دنیاوی عیش و آرام اور رئیسانہ زندگی کے ٹھاٹھ باٹھ سے محروم ہو جائیں گی بلکہ انہوں نے راہ ہدایت پر رہتے ہوئے فقروفاقہ کی بے سروسامان زندگی کو ترجیح دی یہ اللہ کے نیک بندوں اور ایمان والوں کی چند روزہ صحبت اور ہمنشینی کا نتیجہ تھا کہ انہوں نے عورت ہوتے ہوئے بھی عیش و طرب کی پر آسائش زندگی کو پائے حقارت سے ٹھکرا دیا اور اس کے بعد زہد و عبادت کو اپنا اوڑہنا بچھونا بنا لیا بے شک سیدھے راستے پر چلنے والے نیک لوگوں کی صحبت انمول دولت ہے اسی لئے دوستی اور ہم نشینی کے لئے ہمیشہ ایسے لوگوں کو منتخب کرنا چاہیے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکام پر چلتے ہیں اور نیکو کار ہوں ۔ ازقلم: ۔ پروفیسر عالمہ روبینہ امین