حضرت سیدہ صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی سیرت طیبہ۔
  تعارف :
۔ صفیہ اصل نام  نہیں تھا زرقانی نے لکھا ہے کہ عرب میں مال غنیمت کا جو بہترین حصہ امام یا بادشاہ کے لیے مخصوص ہو جاتا تھا اس کو صفیہ" کہتے تھے ۔کیوں کہ وہ جنگ خیبر میں" اسی طریقے کے موافق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں تھیں اس لیے صفیہ کے نام سے مشہور ہو گئیں ۔ورنہ اصلی نام زینب تھا ۔والد کا نام حی بن اخطب اور ماں کا نام ضرہ تھا ۔حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو والدین کی جانب سے سیادت حاصل تھی ۔والد قبیلہ النضیرہ کے سردار اور والدہ قریظہ کے رئیس کی بیٹی تھیں۔ 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے عقدنکاح:۔
 حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی شادی پہلے اسلام بن مشکم القرظی سے ہوئی تھی ۔ابن مشکم نے طلاق دی تو کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں ۔کنانہ جنگ خیبر میں میں مقتول ہوئے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہ کے والد اور بھائی بھی گرفتار ہوئے اور خود بھی گرفتار ہوئیں۔
 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقدنکاح:۔ جب خیبر کے تمام قائدین جمع کئے گئے تو وحیا کلبی رضی اللہ تعالی عنہ نےایک لونڈی کی درخواست کی ۔ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتخاب کرنے کی اجازت دی ۔انہوں نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو منتخب کیا ،لیکن ایک صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رئیسہ بنونضیر و قریظہ کو دےدیا،وہ تو صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قابل ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ و حیا اس عورت کے اساتھ حاضر ہوں۔وہ صفیہ رضی اللہ تعالی عنہ کو لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دوسری لونڈی عنایت فرمائی اور صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا کو آزاد کر کے نکاح کر لیا ۔خیبر سے روانہ ہوئے تو مقام صہبا میں رسم عروسی ادا کی۔جو کچھ سامان لوگوں کے پاس تھا اس کو جمع کر کے دعوت ولیمہ فرمائی وہاں سے روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خود اپنے اونٹ پر سوار کر لیا اور ان پراپنی کملی سے پردہ کیا یہ گویا اس بات کا اعلان تھا کہ وہ ازواج مطہرات میں داخل ہوگیں ۔ 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا سے محبت۔:۔
 حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نہایت محبت تھی وہ ہر وقت ان کی دلجوئی فرماتے تھے ایک بارسفر صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا اونٹ بیمار ہو گیا حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس ضرورت سے زیادہ اونٹ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ ایک اونٹ صفیہ کو دے دو انہوں نے کہا "کیا میں اس یہودیہ کو اپنا اونٹ دوں؟ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اس قدر ناراض ہوئے کہ دو مہینے تک ان کے پاس نہ گئے ۔
 حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ۔
 حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت محبت تھی ایک مرتبہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم علیل ہوئے تو نہایت حسرت سے بولیں "کاش ! "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری مجھے مل جاتی آپ نے فرمایا "یہ سچ کہہ رہی ہے"( یعنی اس میں کوئی بناوٹ کا شبہ نہیں ہے )۔ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تشریف لائے دیکھا کہ رو رہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے کی وجہ پوچھی انہوں نے کہا عائشہ رضی اللہ عنہا اور زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم تمام ازواج میں افضل ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہونے کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن بھی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تم نے یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ ہارون علیہ السلام میرے باپ موسی علیہ السلام میرے چچا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے شوہر ہیں اس لیے تم لوگ کیوں کر مجھ سے افضل ہو سکتی ہو 
وفات :۔
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے رمضان المبارک 50ھ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں اس وقت ان کی عمر ساٹھ سال کی تھی ۔ از قلم پروفیسر عالمہ روبینہ آمین