حضرت امام حسین علیہ السلام|Hazrat imam Husain Aleh alsalam,


1. سیدنا امام حسین علیہ السلام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت حضرت فاطمہ اور حضرت علی کے بیٹے ہیں رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو حضرت حسین سے اتنا پیار تھا کہ آپ فرماتے تھے کہ میں حسین سے 
ہوں اور حسین مجھ سے ہیں۔

2. حضرت امام حسین کی ولادت 5 شعبان المعظم چارہجری مدینہ منورہ میں ہوئی حضرت حسین کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا حسن حسین دونوں نام اہل جنت کے نام ہیں اور اسلام سے پہلے عرب میں یہ نام نہیں رکھے گئے تھے حسن اور حسین کی معنی بھی ایک ہی ہیں۔

3رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ولادت کے بعد ان کے کان میں اذان دی اور عقیقہ میں دنبہ کو ذبح فرمایا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ," اے اللہ میں حسن اور حسین سے محبت رکھتا ہوں توبھی ان سے محبت رکھ اور جو ان سے محبت رکھے گا اس کو اپنا محبوب بنا لے۔
حدیث مبارکہ ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جس نے حسن اور حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے حسن اور حسین سے بغض رکھا میں اس نے مجھ سے بغض رکھا۔

4. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ حسن اور حسین دنیا کے میرے دو پھول ہیں ۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب حضرت حسن اور حسین کے رونے کی آواز سنائی دیتی تو آپ حضرت فاطمہ علیہ السلام کو آواز دے کر فرماتے تھے کہ بیٹی کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ان کا رونا مجھے تکلیف دیتا ہے۔

5. حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں ہی فرما دیا تھا کہ میرا یہ بیٹا یعنی حسین عراق کے ایک علاقے میں شہید کیا جائے گا اور اس جگہ کا نام کربلا ہوگا۔
6. حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ وہ حضور کے مرض وصال کے دوران حضرت حسن اور حسین دونوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں لائیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ یہ آپ کے شہزادے ہیں انہیں اپنی وراثت میں سے کچھ عطاء فرمائے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن میرے جاہ و جلال اور سرداری کا وارث ہے اور حسین میری جرات اور سخاوت کا۔

7. حضرت امام حسین علیہ سلام کی شہادت عظمی عاشوراء کے دن دس محرم الحرام 61 ہجری میں ہوئی.۔
8. میدان کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت جیسا المناک دردناک واقعہ شاید دنیا میں قیامت تک رونما نہ ہوکہ جس پر خود تاریخ کو بھی رونا آتا ہے۔
9. حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد تقریبا تین مہینے تک عثمانی ی فضا سرخ ہوتی تھی اور جب سورج طلوع ہوتا اور دھوپ درودیوار پر پڑتی تو لگتا تھا کہ دیواروں پر خون رنگا گیا ہے۔

10. اللہ تعالی ہمیں حضرت امام حسین علیہ السلام جیسی جرت اور بہادری عطا فرما اور انہوں نے جس مقصد کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہمیں ان راستوں کا مسافر بنا ۔
(آمین.)