یاجوج ماجوج کے حقائق
 حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے فرمایا تھا کہ یاجوج ماجوج دومختلف قوم ہیں دونوں قوموں کی تعداد چارچار لاکھ ہےیہ سب حضرت آدم علیہ السلام کی نسل سے ہیں اور ان میں سے ایک بھی اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک کہ وہ اپنی طرف سے ایک ہزار بچوں کو پیدا ہوتے اور پروان چڑھتے ہوئے نہیں دیکھ لیتا جو کہ اس کی ہڈی سے پیدا ہوں گے ۔ کچھ تاریخ دانوں نے لکھا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے تین بیٹے تھے سام ،حام اور یافث ۔عربی ،فارسی اور رومی سام کی نسل سے ہیں ۔افریقی حام کی نسل سے ہیں ۔اور ترک ،کرزصعالیہ اور یاجوج ماجوج یا فث کی نسل سے ہیں۔ 
علامہ بغوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیںکہ یاجوج ماجوج کی تین قسمیں ہیں پہلے وہ ہیں جو کہ درختوں کی مانند ہے اور ان کے قد تقریبا ایک سو بیس فٹ لمبے ہیں۔ اور دوسرے وہ ہیں جو کہ تقریبا 130 فٹ لمبے اور ایک سو تیس فٹ ہی چوڑے ہیں اور یہ وہ گروہ ہے کہ جن کے سامنے بڑے بڑے پہاڑ بھی نہیں ٹھہر سکیں گے اور تیسرا گروہ وہ ہے جو کہ آرام کی غرض سے زمین پر اپنے ایک کان کو بچھاتے ہیں اور اس پر لیٹ کر اپنے دوسرے کان کو اوڑھ لیتے ہیں اور جب وہ قیامت کے نزدیک ظاہر ہوں گے تو کوئی بھی گھوڑا،سوریا کوئی اور جانور ان کے سامنے آئے گا تو وہ اس کو کھا لیں گے اور جب ان میں سے کوئی مر جاتا ہے تو وہ اس کو کھا لیتے ہیں ا جب وہ ظاہر ہوں گے تو ان کی پہلی قطار شام میں ہوگی  اور آخری مشرق فارس میں ہوگی جو کہ خراسان کے علاقے میں ہے وہ تمام مغربی دریائوں کا پانی پی جائیں گے اور سمندر کا پانی بھی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ان میں سے کچھ بالشت بھر کے ہوں گے اور کچھ بہت لمبے چوڑے ہو گے (تفسیر بیضاوی )۔ یاجوج ماجوج کے بارے میں قرآنی آیات :۔اللہ تعالی نے دو مختلف مقامات پر یاجوج ماجوج کا ذکر کیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلع کیا ہے سورۃ الکہف میں اللہ تعالی فرماتا ہے "یہاں تک جب دو پہاڑوں کے درمیان میں پہنچے تو ان پہاڑوں سے اس طرف ایک قوم کو دیکھا جو کوئی بات نہیں سمجھتی تھی انہوں نےذوالقرنین سے عرض کیا کہ اے ذوالقرنین قوم یاجوج ماجوج اس گھاٹی کے اس طرف رہتے ہیں ہماری اس سرزمین میں کبھی کبھی بڑا فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم لوگ آپ کے لیے کچھ چندہ جمع کر دیں اس شرط پر کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان میں کوئی روک بنا دیں کہ وہ پھر آنے نہ پائیں ۔ذوالقرنین نے جواب دیا کہ جس مال میں میرے رب نے مجھ کو اختیار دیا ہے وہ بہت ہے سو مال کی تو مجھے ضرورت نہیں البتہ ہاتھ پاؤں سے میری مدد کرو تو میں تمہارے اور ان کے درمیان میں خوب مضبوط دیوار بنا دوں تم لوگ میرے پاس لوہے کی چادریں لاؤں یہاں تک کہ ردے ملاتے ان کے دونوں سروں کے بیج کی خلا کو برابر کر دیا تو حکم دیا کہ دھونکو یہاں تک کہ جب اس کو لال انگارہ کر دیا تو اس وقت میرے پاس پگہلاہوا تانبا لاو۔ (جو پہلے سے تیار کر لیا گیا تھا ) کے اس پر ڈال دو اب نا تو یاجوج ماجوج اس پر چڑھ سکتے ہیں اور نہ ہی نقب دے سکتے ہیں۔ذوالقرنین نے کہا یہ تیاری دیوارکی میرے رب کی رحمت ہے پھر جس وقت میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اس کو ڈھا کر زمین کے برابر کر دے گا اور میرے رب کا ہر وعدہ برحق ہے ۔آیت نمبر 93 تا 98 دوسری جگہ پر سورۃ الانبیاء میں اللہ تعالی فرماتا ہے"اور ہم جن بستیوں کو فنا کر چکے ہیں ان کے لئے یہ بات ناممکن ہے کہ وہ پھر لوٹ کر آئیں گے یہاں تک کہ جب یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ(کثرت کی وجہ سے ) ہر بلندی سے(جیسے پہاڑ اور ٹیلوں ) نکلتے (معلوم) ہوں گے ۔اور سچا وعدہ نزدیک آ پہنچا ہوگا تو تو بس پھر ایک دم سے یہ حصہ ہوگا کہ منکروں کی نگاہ پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور یوں کہتے ہوئے نظر آئیں گے کہ ہائے کمبخت ہماری ہم اس سے غفلت میں تھے اور ہم ہی قصوروار تھے ۔آیت نمبر 95 تا98 . ۔ *یاجوج ماجوج کے بارے میں روایات* . :۔قرآنی آیات سے اب یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ یاجوج ماجوج حضرت آدم کی نسل سے ہیں اور حضرت نوح علیہ السلام ان کے باپ ہیں جیسا کہ قرآن کہتا ہے وجعلنا ذریتہ ھم الباقین (الصفت) ہم نے ان کی اولاد کو باقی رکھا ۔اب ہماری سے پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اس موضوع پر روشنی ڈالتے ہیں ؛ترمذی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "سد" (وہ دیوار جس کو تعمیر کرکے ذوالقرنین نے یاجوج ماجوج کو اس دنیا میں آنے سے روک دیا تھا )کہ یاجوج ماجوج اسے روزانہ کھوتے رہتے ہیں حد تک کہ جب وہ کھل جانے کے قریب ہوتی ہے تو ان کا سردار کہتا ہے واپس چلو کل اس کو توڑیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی اسے یہاں تک کہ جب ان کی مدت پوری ہوجائے گی اور اللہ تعالی انہیں لوگوں پر بھیجنا چاہے گا تو ان کا سردار کہے گا واپس چلو انشاء اللہ کل تم اسے توڑ ڈالو گے (یہ باتیں انشاء اللہ) کے ساتھ کہے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس (دوسرے دن )وہ واپس آئیں گے تو اسے ایسا ہی پائیں گے جس طرح چھوڑ گئے تھے (انشاءاللہ کی وجہ سے )چنانچہ وہاں سے توڑ ڈالیں گے اور باہر لوگوں پر نکل آئیں گے (اور )سارا پانی پی جائیں گے لوگ ان سے بھاگیں گے وہ آسمان کی طرف تیر اندازی کریں گے وہ( تیر )خون آلودہ واپس آئیں گے تو کہیں گے ہم زمین والوں پر غالب آئے اور آسمان والوں پر غالب اور قاہر ہوئے یہ بات دل کی سختی اور بڑائی کے گمان سے کہیں گے پھر اللہ تعالی ان کی گدیوں (گردن کے پچھلے حصے )میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا تو وہ ہلاک ہو جائیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے زمین کے جانور ان کا گوشت کھا کر خوب موٹے ہوں گے اور شکر گزار ہوں گے ۔ بخاری شریف میں حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ فرمایا ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم گھبرائے ہوئے تشریف فرما ہوئے اس وقت آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا آپ فرما رہے تھے"لا الہ الا اللہ عرب اس شر کی وجہ سے ہلاک ہو گئے جواب قریب آپہنچا ہے آج یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے اپنے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے حلقہ بنا کر دکھایا میں نے کہا یا رسول اللہ!کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے ؟حالانکہ ہم میں صالحین موجود ہیں ،آپ نے فرمایا ہاں جب خبیثوں کی کثرت ہو جائے گی ۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جب حضرت عیسی علیہ السلام دجال کو قتل کردیں گے تو اللہ فرمائے گا میں اب ان لوگوں کو نکالوں گا جن سے کوئی مقابلہ نہیں کرسکے گا (پھر اللہ کو فرمائے گا عیسی علیہ السلام کو )آپ جبلی طور پر چلے جائیں اور پھر یاجوج ماجوج کو کھول دے گا وہ ایسے دکھائی دیں گے جیسے پہاڑ سے پھسلتے ہوئے زمین پر آ رہے ہیں ان کی پہلی صف بحرطبریہ کا تمام پانی پی جائے گی اور جب آخری صف اس مقام پر پہنچے گی تو اس آخری صف والے کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی ہوگا ۔عیسی علیہ السلام اور وہ مسلمان جو ان کے ساتھ ہوں گے وہ کوہ طور پر جاکر پناہ لیں گے اور جو مسلمان بچ جائیں گے وہ کلو میں اور محفوظ گھروں میں پناہ لیں گے کے ساتھ ہوگا لیکن جلد ہی قلت کے باعث یہ حال ہو جائے گا کہ ایک بھینس کا سر سودرہمو سے زیادہ قیمتی ہوگا عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی بالآخر اللہ پاک سے دعا کریں گے کہ اللہ انہیں اس شر سے نجات عطا فرما (اللہ ان کی دعا کو قبول فرمائے گا )اور پھر ان پر ایک وبائی بیماری کو مسلط کر دیا جائے گا (یعنی گدی میں کیڑے پیدا کیے جائیں گے)اور وہ تمام کے تمام مختصر وقت کے اندر ختم ہو جائیں گے ۔عیسی علیہ السلام اور دیگر مسلمان جبل طور سے نیچے تشریف لائیں گے اور دیکھیں گے کہ زمین کا ایک بالشت حصہ بھی ایسا نہ ہو گا جو ان کی لاشوں سے خالی ہو اور پوری زمین پر ان کے مردہ جسم کی بدبو پھیل جائے گی پھر عیسی علیہ السلام اور مسلمان ساتھ مل کر اللہ سے دعا کریں گے (کے زمین کو ان کے اجسام اور بدبو سے پاک کیا جائے )پھر اللہ پرندوں کے گروہوں کو بھیجے گا جن کی گردنیں اونٹوں کی گردنوں جیسی ہوگی )وہ پرندے ان کو اٹھا اٹھا کر دریا میں پھینک دیں گے (یا جدھر اللہ چاہے گا )پھر اللہ بہت تیز بارش فرمائے گا یہاں تک کہ کرہ ارض پر کوئی حصہ بھی ایسا نہ ہوگا جہاں بارش نہ برسے ۔پوری دنیا کی زمین بھر کر شیشے کی مانند صاف ہو جائے گی پھر اللہ زمین کو حکم فرمائیے گا کہ وہ پھلوں اور پھولوں کو پیدا کردے اور اپنے اندر چھپے اللہ کی رحمتوں کے خزانے کو ظاہر کر دے ۔(حدیث شریف میں ہے کہ اس وقت اللہ کی رحمت اتنے عروج پر ہوگی کہ )ایک انار پوری ایک جماعت کے لئے کافی ہو گا (یعنی اس میں اتنی برکت اللہ کے حکم سے پیدا ہو جائے گی )اور لوگ اس کے چھلکے کو اپنے لیے چھتری کے طور پر استعمال کریں گے تاکہ وہ سائے کو حاصل کرلاور دودھ میں اللہ ایسی برکتیں پیدا فرمائے گا کہ ایک اونٹنی کا دودھ پوری بڑی جماعت کے لیے کافی ہوگا ،ایک گائے کا دودھ پورے ایک قبیلے کے لئے کافی ہو گا اور ایک بکری کا دودھ پورے خاندان کے لیے کافی ہوگا ۔(تقریبا چالیس سال کے عرصے کے بعد جو کہ اللہ کی رحمتوں سے پور عرصہ ہوگا )اللہ ایک ہوا چلائے گا اور اس ہوا کی وجہ سے مسلمانوں میں ایک بیماری پیدا ہوگی جس کی وجہ سے ایک خاص قسم کا کیڑا یا کیڑے ان کی بغلوں کے نیچے ظاہر ہوں گے اور پھر تمام مسلمان اس دار فانی سے رخصت ہو جائیں گے صرف کافر اور بدکار لوگ باقی رہ جائیں گے جو کہ سرعام زنا کریں گے جانوروں اور حیوانوں کی طرح پھر ان پر قیامت نازل کی جائے گی۔ حاکم اپنی مستدرک میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے انسانوں کو دس حصوں میں تقسیم فرمایا یا جوج ماجوج اور ایک حصہ انسانوں پر مشتمل ہے ۔قاری ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر مظہری میں تحریر فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خانہ کعبہ کا طواف اور عمرہ یاجوج ماجوج کے ظہور کے وقت بھی جاری و ساری رہے گا ۔۔
 *علماء اور محققین کے اقوال
* :۔علامہ قرطبی تفسیر قرطبی میں رقمطراز ہیں کہ بائیس میں سے اکیس قبیلے یاجوج اور ماجوج کے سد ذوالقرنین کے دوسری جانب روک دیئے گئے تھے ۔۔علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس دیوار کے بارے میں جو کہ یاجوج اور ماجوج کو اس دنیا میں یعنی ہمارے علاقوں میں آنے سے روکنے کے لیے بنائی گئی تھی وہ دیوار قفقاز کے علاقے میں ہے جو کہ دربند اور داریال کے درمیان بنائی گئی تھی اور قفقاز وہ ملک ہے جو کہ بحر اسود اور بحرخزر کے درمیان واقع ہے ۔۔ازقلم: ۔پروفیسر عالمہ روبینہ امین