وجود جنات کی تاریخ

جن کے معنی :۔حضرت ابن درید رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں جنات انسانوں سے ایک الگ مخلوق ہے ۔کہا جاتا ہے اس کو رات نے چھپا لیا وہ اس پر چھا گئی اور اس کو ڈھانپ دیا یعنی سب کے معنی ایک ہی ہے ہر وہ شے جو نگاہوں سے مخفی ہو وہ چھپی ہوتی ہے لفظ جن جنات کا نام رکھ دیا گیا کیونکہ یہ مخفی النظر ہیں ۔جنة، جن او جان سب ایک ہی شے ہیں اورجن جنات میں سے ایک قسم کا نام ہے۔
:پیدائش جنات
جنات حضرت آدم علیہ السلام سے دو ہزار قبل پیدا ہوئے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں۔
"خلق الجن قبل ادمہ بالفی عامہ
جنات کو حضرت آدم علیہ السلام سے دو ہزار سال پہلے پیدا کیا گیا ۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں "جناب زمین پر اور فرشتے آسمان پر رہا کرتے تھے اور یہی آسمان اور زمین کی آبادی تھے ہر آسمان کے الگ فرشتے تھے اور ہر آسمان والوں کی نماز تسبیح اور دعا مقرر تھی اور ہر اوپر کے آسمان والے اپنے نیچے کے آسمان والوں سے زیادہ دعا کرنے والے تھے زیادہ نماز اور تسبیح کرنے والے تھے بس آسمان کی آباد کنندگان فرشتے تھے اور زمین کے جنات" ابو الجنات کی خواہشات :۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں "جب اللہ تعالی نے ابوالجنات سموم کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا تو فرمایا تم کوئی تمنا کرو !اس نے کہا میری تمنا یہ ہے کہ ہم خود تو دیکھیں ہمیں کوئی نہ دیکھے اور ہم زمین میں چھپ سکیں اور ہمارا بوڑھا بھی جوان ہو کر فوت ہوا کرے "تو اس کی یہ خواہش پوری کی گئی اس لیے وہ خود تو دیکھتے ہیں لیکن دوسروں کو نظر نہیں آتے اور جب مرتے ہیں تو زمین میں غائب ہوجاتے ہیں اور ان کا بوڑھا بھی فوت نہیں ہوتا مگر جوان ہو کر "۔یعنی جیسے بچہ آخری عمر تک پہنچ جاتا ہے اسی طرح سے ان کا بوڑھا جوان ہو کر مرتا ہے
۔اللہ تعالی نےجنات کو کس دن تخلیق کیا :
۔تفسیر طبری میں ابن جریر حضرت ابوالعالیہ رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں اللہ تعالی نے فرشتوں کو بدھ کے دن پیدا کیا اور جنات کو جمعرات کے دن پیدا کیا اور حضرت آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن پیدا کیا
۔جنات کی پیدائش قرآن کی روشنی میں
۔اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے
"اور ہم حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے قبل جن کو آگ سے پیدا کر چکے تھے جو غایت لطافت کی وجہ سے ایک گرم ہوا تھی۔
(سورۃ الحجرات آیت نمبر 27 )
"اور جنات کو خاص آگ سے پیدا کیا جس میں دھواں نہ تھا
"(سورہ رحمان آیت نمبر 15 )
جنات کی شکلیں
:۔قاضی ابو یعلی الفراء فرماتے ہیں "جنات کی شکلیں مختلف ہوتی ہے اور جس سے ملتے جلتے ہیں اور یہ بھی درست ہے کہ وہ لطیف اور یہ بھی درست ہے کہ وہ کثیف ہوں۔ جنات کی ہیئت پر اختلاف رائے موجود ہے ۔
جنات کی اقسام :
۔حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی نے جنات کو تین اقسام میں پیدا فرمایا ۔ایک قسم سانپ بچھو اور زمین کے کیڑے مکوڑے
،ایک قسم فضا میں ہوا کی طرح ہیں اور ایک قسم وہ ہے جس پر حساب و عذاب ہے
۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کالے کتے بھی جنات کی قسم ہیں "کتے کے علاوہ جنات انسان چوپائے سانپ بچھو اونٹ بیل گھوڑے خچر گدھے اور پرندے کی شکل بھی اختیار کر سکتے ہیں ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جنات کے وفد سے ملاقات اورغذا کا تحفہ:
۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اہل صفہ کے لوگوں میں سے ہر ایک کو کوئی نہ کوئی کھانے کے لیے لے گیا اور میں رہ گیا مجھے کوئی نہ لے کر گیا میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ شریف لائے اور آپ صلی اللہ وسلم کے دست اقدس میں کھجور کی چھڑی تھی اس کو آپ نے میرے سینے پر مارا اور فرمایا میرے ساتھ چلو ،پھر آپ چل پڑے میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا حتی کہ ہم بقیع غرقدپہنچ گئے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا عصا شریف سے ایک لائن کھینچی اور فرمایا "اس میں بیٹھ جاؤ جب تک میں لوٹ کر نہ آؤں یہیں رہنا پھر آپ چل پڑے اور میں آپ کو کھجوروں کے درمیان سے دیکھتا رہا یہاں تک کہ ایک غبارچھا گیا اور میرا آپ سے رابطہ ٹوٹ گیا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ اپنا عصاءمبارک بھی کھٹکھٹاتے تھے اور فرماتے تھے "بیٹھ جاؤ " حتی کہ صبح ظاہر ہونے لگی ۔پھر غبار بلند ہوا اور وہ چلے گئے،اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا "اگر تم اس حلقے سے میرے امن دینے کے بعد نکلتے تو ان میں سے کوئی جن تمہیں اچک لے جاتا کیا تم نے کچھ دیکھا تھا "؟میں نے عرض کیا :۔میں نے کچھ سیاہ لوگ غبار آلود سفید کپڑوں میں دیکھے تھے ،آپ نے ارشاد فرمایا "یہ نصیبین کے جنات کا وفدتھا ،انہوں نے مجھ سے سامان اور توشہ کا سوال کیامیں نے ان کو ہر قسم کی ہڈی اور گوبر اور لید کا سامان خرچ دیا ہے۔میں نے عرض کیا یہ ان کے کیا کام آئیں گے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "ان کو جو بھی ہڈی ملے گی اس پر اسی طرح کا گوشت پائیں گے جس دن اس کو کھایا گیا تھا اور ان کو گوبر ملے گا اس پر وہ آناج پائیں گے جو اس کے کھانے کے دن میں اس پر موجود تھا اس لیے تم میں سے کوئی شخص کسی ہڈی اور گوبر سے استنجاء نہ نہ کیا کرے (تفسیر ابن کثیر )
جنات کے عقائد اور عبادات :۔
قرآن پاک میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
"کنا طرائق قددا۔ (سورہ جن ١١)
اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں حضرت مجاہد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنات دو قسموں میں بٹے ہوئے تھے مسلمان اورکافر ۔
جنات تلاوت سنتے ہیں :
۔حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی وسلم نے ارشاد فرمایا "تم میں سے جو آدمی رات کی نماز ادا کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اچھی آواز سے قرات کرے کیونکہ فرشتے بھی اس کی نماز کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور اس کی تلاوت کو سنتے ہیں اور مومن جنات جو ہوا میں ہوتے ہیں یا اس کے پڑوسی ہوتے ہیں وہ بھی اس کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور اس کی تلاوت کو سنتے ہیں اور انسان کا اونچی آواز سے تلاوت کرنا اور اس کے اپنے گھر اور آس پاس کے گھروں سے شریر جنات اور سرکش شیاطین کو بھگا دیتا ہے ۔۔ جنات کی نماز کی جگہ :
۔مجمع بحارالانوار میں حدیث مبارکہ ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "تم لوگ گھاس والی زمین پر قضائے حاجت نہ کیا کرو یہ جنات کی نماز پڑھنے کی جگہ ہے "۔ جنات کا ثواب و عذاب
:۔علمائے اسلام کا اتفاق ہے کہ کافر جنات کو آخرت میں عذاب دیا جائے گا اللہ تعالی کا ارشاد ہے "فرمایا دوزخ ہی تمہارا ٹھکانا ہے۔
(سورۃ الانعام 128
) ہم جنات میں سے جو ظالم کافر و مشرک ہوں گے وہ دوزخ کا ایندھن بنیں گے
(سورۃ الجن 15 )
نیک جنات مقام اعراف میں رہیں گے
:۔حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "مومن جنات پر ثواب دیئے اور اب بھی ہم نے عرض کیا ان کو کیا ثواب ملے گا ؟فرمایا یہ اعراف میں ہوں گے ،جنت میں امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں ہوں گے ۔ہم نے عرض کیا یہ اعراف کیا چیز ہے ؟فرمایا جنت کی دیوار ہے جس میں نہریں بہتی ہوں گی اور طرف درخت آ گے ہو گے پھل لگیں گے ۔اس حدیث کی صحت کے لئے ائمہ کرام میں اختلاف موجود ہے